یوں ذہن میں جمالِ رسالت سماگیا

یوں ذہن میں جمالِ رسالت سماگیا

میرا جہانِ فکرونظر جگمگا گیا


خُلقِ عظیم و اسوہ کامل حضورؐ کا

آدابِ زیست سارے جہاں کاسکھاگیا


اس کے قدم سے پھُوٹ پڑا چشمہ بہار

وہ دشتِ زندگی کو گلستاں بنا گیا


انوارِ حق سے جس نے بھرادامنِ حیات

جو نکہتِ وفا سے زمانے بساگیا


رہ جائے گا بھرم مرے حرف نیاز کا

اس بارگاہ ِ ناز میں گر بار پاگیا


کتنا بڑا کرم ہے کہ تائبؔ سابے ہنر

توصیفِ مصطؐفےٰ کے لیے چن لیا گیا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

نورِ نبیؐ ہے نظّارہ گستر اللہ اکبر

اے سرورِؐ دیں نور ہے یکسرتری سیرت

دلوں کی تہہ میں پوشیدہ محبّت دیکھنے والا

روح میں نقش چھوڑتی صورت

منارِ رشدو ہدایت، سحابِ رحمت و جُود

ظہورِ سرورِ کون و مکاں ، ظہورِ حیات

ماورائے حدِ ادراک رسولِؐ اکرم

نامِ رسولؐ سے ہے نمودِ کمالِ فن

انبیاؑ میں عدیم النظیر آپ ہیں

خَلق کیوں اُس کی نہ گرویدہ ہو