زمین و آسماں کا حُسن آپس میں ملا دینا

زمین و آسماں کا حُسن آپس میں ملا دینا

تجھے آتا ہے ذروں کو ستاروں پر بٹھا دینا


عطا کرنا کسی کو ثانیءِ اثنین کا رتبہ

کسی کے ہاتھ میں فاروق کا پرچم تھما دینا


کسی کے نام لکھنا حیدرِ کرّار کی مسند

کسی کے سر پر ذوالنورین کا سہرا سجا دینا


کسی کو دعوتِ افطار دینا خواب میں آکر

کسی کو افتخارِ کاروانِ کربلا دینا


کسی کو بخش دینا دین و دنیا کی شہنشاہی

کسی کو حضرتِ بوذر کی درویشی دکھا دینا


کسی کو بحری بیڑے کی امارت سونپنا انجؔم

کسی کو فاتح البحرین کا مژدہ سنا دینا

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

رسولِ اوّل و آخر کے لب اچھے زباں اچھی

وہ گنبد ہے کہ جس میں ہر صدا گم ہو کے رہ جائے

سخاوت ہی سخاوت ہے محبت ہی محبت ہے

گنبدِ خضرا کی چاہت کا نشہ آنکھوں میں ہے

میری آنکھوں میں عقیدت کی خوشی زندہ رہے

اُس کی منزل منفرد اُس کا سفر کچھ اور ہے

سب سے بہتر ہے نام و نسب آپؐ کا

وہ دور مبارک تھا کتنا وہ لوگ ہی پیارے تھے کتنے

لے کے انگڑائی زمیں جاگ اٹھی ہو جیسے

ترے باغی ترے شاتم بشر اچھے نہیں لگتے