زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے

زباں کو جب سے ثناء کی ڈگر پہ ڈالا ہے

یوں لگ رہا ہے مرے چار سو اُجالا ہے


زباں پہ نعت کے الفاظ ہوں تو لگتا ہے

لبوں پہ کوثر و تسنیم کا پیالہ ہے


کہا فرشتوں سے ربّ نے کہ چھوڑ دو اس کو

گناہ گار سہی نعت لکھنے والا ہے


مری یہ عزّت و توقیر تیرےؐ دم سے ہے

ترےؐ کرم سے ہی دُنیا میں بول بالا ہے


خدا سے اُمتِ عاصی کی مغفرت مانگی

تریؐ سخا کا یہ انداز ہی نرالہ ہے


خدا نے جن کو بنایا ہے قاسمؐ و محمودؐ

انہیں کے صدقے مری ماں نے مجھ کو پالا ہے


انہیں حضورؐ کی اشفاقؔ منزلت کیا ہو

جو بے بصر ہیں نگاہوں پہ جن کے جالا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

مقتضائے قلب و جاں حضورؐ ہیں

روشن ہوئے ہیں داغ دلِ داغدار کے

کہو یانبیؐ بڑی شان سے

نبیؐ کی نعت جب بھی گنگنائی

سات افلاک ترےؐ پورب و پچھم تیراؐ

اے سرورِ کون و مکاںؐ صلِ علیٰ صلِ علیٰ

بڑے ادب سے جھکا کے نظریں

وہ آگہی کا علم اُٹھائے حضورؐ آئے

خوشبو کا مستقر ہے دیارِ رسولؐ میں

حضورؐ آپؐ نے ذروں کو ماہتاب کیا