خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

میرے خُدا میرے پروردگار تو نے کیا


میں یوں ہی خاکی پستی میں ڈولتا رہتا

تیرا کرم کہ مجھے اُستوار تو نے کیا


میرے لہو میں رکھے اپنی خلوتوں کے راز

پھر اُس کے بعد مجھے بے قرار تو نے کیا


خطا کے بعد خطا پے وپے ہوئی مجھ سے

معاف مجھ کو مگر بار بار تو نے کیا


میں ایک ذرّہ ِ ریگِ رواں تھا صحرا میں

مجھے ثبات دیا کوہسار تو نے کیا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

فروری 1946 کی یاد میں

ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

جسے جو چاہیے اے کبریا دے

اٹھ شیرا پاکستان دیا ہن جاگ تے ہو ہشیار اڑیا

وطن اپنے دے گیت گاندا چلاجا

سانوں آن بچونی آندی اے سانوں ملک بچونا اوندا اے

ہستئ لازوال ہیں ہَم لوگ

دوشِ رحمت پہ بار ہیں ہم لوگ