اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

لائی ہے ساتھ رحمتِ پروردگار آج


ہر ذرہ رشکِ طور بنا کائنات کا

ہر پتہ گلستاں کا ہوا مشکبار آج


کہتے ہیں جس کو سارے مسلماں شبِ برات

ہوگا ہر ایک چیز کا اس میں شمار آج


آؤ گناہگارو بڑھاؤ ذرا سا ہاتھ

دیکھو تو ہے خدا کا کرم بے قرار آج


شاید اسی طرح سے یہ دھل جائیں دل کے داغ

روئے گا رات بھر دلِ امیدوار آج

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

مارکس کے فلسفہء جہد شکم سے ہم کو

دیارِ جاں میں

اے کہ تُو رگ ہائے ہستی میں ہے مثلِ خُوں رواں

ماہِ رمضاں کی فرقت نے مارا

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

فروری 1946 کی یاد میں

ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

جسے جو چاہیے اے کبریا دے

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

اٹھ شیرا پاکستان دیا ہن جاگ تے ہو ہشیار اڑیا