شہادتوں کے سندیسے سنائے جاتے ہیں
حسین ابن علی یاد آئے جاتے ہیں
سکوتِ بحر میں طوفان جیسے آتا ہے
کچھ اس طرح سے قدم ہم بڑھائے جاتے ہیں
خدا گواہ ہے مومن کے عزمِ زندہ سے
زمین و لوح و قلم تھرتھرائے جاتے ہیں
لرز رہا ہے نظامِ جہانِ فرسوده
نئے نظام کے آثار پائے جاتے ہیں
الم ہیں غم ہیں ستم ہیں تو کیا ہوا اعظم
یہ گیت وہ ہیں جو ہنس ہنس کے گائے جاتے ہیں
شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی
کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی