ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

ملت کے نگہباں تیرا اللہ مددگار

اے حق کے پرستار


تو دشمنِ ایماں کے لیے زہر کا اک جام

تو امن پرستوں کے لیے صلح کا پیغام


تو برق جہاں سوز ہے تو ابر گہر بار

اے حق کے پرستار


تابندہ ترے عزم سے تقدیرِ وطن ہے

پائندہ ترے نام سے ترے توقیرِ وطن ہے


اور اس کی حفاظت کی ضمانت ترا کردار

اے حق کے پرستار


اس شمعِ شجاعت کو بجھائے گا کوئی کیا

اس فوج کو دنیا سے مٹائے گا کوئی کیا


جس فوج کا سالار ہو عباس علمدار

اے حق کے پرستار


دشمن کو سہارا ہے اگر تیغ و سناِں کا

تجھ کو بھی سہارا ہے شہِ کون و مکاں کا


کیا تجھ سے لڑے گا کوئی شیطاں کا طرف دار

اے حق کے پرستار

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

اے کہ تُو رگ ہائے ہستی میں ہے مثلِ خُوں رواں

ماہِ رمضاں کی فرقت نے مارا

الوداع اے ماہِ رمضاں الوداع

اہلِ چمن اٹھو کہ پھر آئی بہار آج

فروری 1946 کی یاد میں

جسے جو چاہیے اے کبریا دے

خزاں کی شام کو صبح ِ بہار تو نے کیا

اٹھ شیرا پاکستان دیا ہن جاگ تے ہو ہشیار اڑیا

وطن اپنے دے گیت گاندا چلاجا

سانوں آن بچونی آندی اے سانوں ملک بچونا اوندا اے