عشق میں آپ کے جینا ہو تو مرنا کیسا

عشق میں آپ کے جینا ہو تو مرنا کیسا

چارہ گر آپ کے ہوتے ہوئے ڈرنا کیسا


وردِ جاں آپ کا جب ذکرِ مبارک ہے شہاؐ

پھر لبوں پہ کسی حسرت کا مچلنا کیسا

شاعر کا نام :- محمد شکیل نقشبندی

کتاب کا نام :- نُور لمحات

دیگر کلام

انسان کو عرش تک اُبھاروں کیسے ؟

کوئی تو ہے جو ظلم کے حملوں سے دُور ہے

یہ چاک گریباں در سرور پہ سلے گا

ہم ہجر کے ماروں کا کوئی حال نہیں

چھڈ دے ہاسے دنیا والے پاغم سجناں دا جھولی

نورانی طیبہ کی ہر یاد لگے

رُوح سُورج کی طرح جسم اُجالے کی مثال

چلا ہوں مدحتِ احمد سُنانے

نکہت و رنگ و نور کا عالم

کیوں کہہ رہے ہو رین بسیرا ہے زندگی