جب کوئی حضورؐ ایسا دم ساز نہ ہو

جب کوئی حضورؐ ایسا دم ساز نہ ہو

کیوں اپنے مقدّر پہ ہمیں ناز نہ ہو


سرکارؐ شفیع بھی ہیں ہادی بھی ہیں

دل نعت میں اپنا کیوں سخن ساز نہ ہو

کتاب کا نام :- رباعیاتِ نعت

دیگر کلام

لب پر مرے حضور کی مدحت سدا رہے

عصر کی تشنہ لبی یاد آئی

حج ادا کرنے چلا تو ذہن سے

روح قیدی ہے جسم زنداں ہے

خالق کی آبرُو کے محافظ، علیؑ کے لال

پھوٹا تھا جو کبھی کسی نیزے کی نوک سے

دستِ تاریخ کی پوشیدہ لکیریں تو پڑھو

اُس کا ہر سانس اک سبق ٹھہرا

مینوں صدقہ سوہنے دا ملیاں نے شاناں

ہر ایک طرف نظر کی تسکین ہے آج