کیوں نہ دل میں وقعت ہو اس قدر مدینے کی
عرش ادب سے جھکتا ہے خاک پر مدینے کی
اس کو راس آئے گا کیا بہشت کا منظر
جس نے سیر کی ہوگی عمر بھر مدینے کی
یہ در محمد ہے پھونک کر قدم رکھو
خاکِ رہ بھی ہوتی ہے دیدہ ور مدینے کی
حشر تک وہ چمکے گا ہمہ تن نظر ہو کر
جس کو بھی زیارت ہو اک نظر مدینے کی
جب درود پڑھتے ہی مجھ کو نیند آتی ہے
خوب سیر کرتا ہوں رات بھر مدینے کی
احترام کیا ہوگا؟ جلوہء مدینہ کا
کیمیا ایماں ہے خاکِ در مدینے کی
جھوم جھوم اُٹھتا ہے ہر زماں کا ہر لمحہ
یاد کتنی ہوتی ہے خوش اثر مدینے کی
خود کھنچ آئے گا کعبہ اور طواف کر لینا
اے صبیحؔ رحمانی بات کر مدینے کی
شاعر کا نام :- سید صبیح الدین صبیح رحمانی
کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی