ہر دعا میری خدایا پُر اثر ہوتی رہے

ہر دعا میری خدایا پُر اثر ہوتی رہے

عشقِ احمد میں ہمیشہ آنکھ تر ہوتی رہے


پیش کرتی ہوں میں آقا آپ کو پیہم درود

کاش میری زندگی یونہی بسر ہوتی رہے


مدحتِ سرکار میں چلتا رہے میرا قلم

یہ عطا بھی آ پ کی شام و سحر ہوتی رہے


آپ کے وصفِ کریمی سے ہو یوں وابستگی

میں ادھر تڑپوں تو طیبہ میں خبر ہوتی رہے


محفلِ میلاد ہو اور نُور کی برسات ہو

بارشِ انوارِ رحمت میرے گھر ہوتی رہے


ہے تمنا نازکی در پر بلاتے ہی رہیں

اور میری حاضری پھر عمر بھر ہوتی رہے

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

گریۂ کُن بُلبلا از رنج و غم

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ

اے چارہ گرِ شوق کوئی ایسی دوا دے

رحمت دوجہاں حامی بیکساں

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

احمد کہوں کہ حامدِ یکتا کہوں تجھے

سب کا پاسباں تُو ہے

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

محفلِ دہر کا پھر عجب رنگ ہے

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی