بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

بن جائے یہ ہماری علامت خدا کرے

ہر بات ہو حضور کی مدحت خدا کرے


مل جائے نعتِ پاک کی اُجرت خدا کرے

ہو خواب میں نبی کی زیارت خدا کرے


محشر میں شعلہ بار ہو جب آفتابِ حشر

سر پر تنی ہو چادرِ رحمت خدا کرے


میں بھی دیارِ احمدِ مختار دیکھ لوں

آنکھیں مری ہوں صاحبِ عظمت خدا کرے


نعتیں پڑھوں میں گنبدِ خضرا کے سامنے

حاصل مجھے ہو ایسی سعادت خدا کرے


اے کاش اپنی عظمتِ رفتہ پلٹ کے آئے

ہر دل پہ ہو ہماری حکومت خدا کرے


کیا پوچھنا شفیقؔ پھر اُس کے مقام کا

جس ذاتِ باصفات کی مدحت خدا کرے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

پابند ہوں میں شافعِ محشر کی رضا کا

یہ آرزو نہیں کہ دعائیں ہزار دو

نبی کا اشارہ شجر کو رسائی

دیکھا سفر میں آبلہ پا، لے گئی مجھے

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد

ساری خوشیوں سے بڑھ کر خوشی ہے

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں