فضل ربِ العلی اور کیا چائیے

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے

مل گئے مصطفیٰﷺ اور کیا چائیے


دامنِ مصطفیٰﷺ جس کے ہاتھوں میں ہو

اس کو روزِ جزا اور کیا چائیے


گنبد سبز خوابوں میں آنے لگا

حاضری کا صلہ اور کیا چائیے


بھیگ کے ساتھ ہی ان کے دربار سے

مل رہی ہے دعا اور کیا چائیے


یہ جبیں اور ریاض الجناں کی زمیں

اب قضا کے سوا اور کیا چائیے


ہے سکندر ثنا خوانِ شاہِ اُمم

عزت و مرتبہ اور کیا چائیے

شاعر کا نام :- سکندر لکھنوی

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں

دل و نظر میں بہار آئی سکوں

چاند،سورج میں،ستاروں میں ہے جلوہ تیرا

آنکھوں میں بس گیا ہے مدینہ حضور کا

مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے

گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

نورِ ازلی چمکیا غائب ہنیرا ہوگیا

اے خدا مجھ کو مدینے کا گدا گر کردے

بیمارِ محبت کے ہر درد کا چارا ہے