جو عشق نبی کے جلووؔں

جو عشق نبی کے جلووؔں کو سینوں میں بسایا کرتے ہیں

اللہ کی رحمت کے بادل اُن لوگوں پہ سایہ کرتے ہیں


جب اپنے غلاموں کی آقا تقدیر بنایا کرتے ہیں

جنّت کی سند دینے کے لیے روضے پہ بلایا کرتے ہیں


مخلوق کی بگڑی بنتی ہے، خالق کو بھی پیار آجاتا ہے

جب بہرِ دعا محبوبِ خدا ہاتھوں کو اٹھایا کرتے ہیں


اے دولتِ عرفاں کے منگتو، اس در پہ چلو جس در پہ سدا

دن رات خزانے رحمت کے سرکار لُٹایا کرتے ہیں


گرداب بلا میں پھنس کے کوئی طیبہ کی طرف تکتا ہے

سلطانِ مدینہ خود آکر، کشتی کو ترایا کرتے ہیں


وہ نزع کی سختی ہو اے دل، یا قبر کی مشکل منزل ہو

وہ اپنے غلاموں کی اکثر امداد کو آیا کرتے ہیں


ہے شغل ہمارا شام و سحر اور ناز سکندر قسمت پر

محفل کی رسولِ اکرم کی ہم نعت سُنایا کرتے ہیں

شاعر کا نام :- سکندر لکھنوی

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ گھر سلامت ہیں

جب مسافر کے قدم رک جائیں

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

مدحتِ شافعِ محشر پہ مقرر رکھا

کیڈا سوہنا نام محمدؐ دا

دل ونگاہ کی دُنیا نئی نئی ہوئی ہے

تخلیق ہوا ہی نہیں پیکر کوئی تم سا

اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

مدینہ ونجف و کربلا میں رہتا ہے

مصطفؐےٰ جان رحمت پہ لاکھوں سلام