میرے دل میں ہے یادِ محمد ﷺ

میرے دل میں ہے یادِ محمدﷺ میرے ہونٹوں پہ ذکرِ مدینہ

تاجدارِ حرم کے کرم سے آ گیا زندگی کا قرینہ


میں غلامِ غلامانِ احمد میں سگِ آستانِ محمد

قابلِ فخر ہے موت میری قابلِ رشک ہے میرا جینا


دل شکستہ ہے میرا تو کیا غم اس میں رہتے ہیں شاہِ دوعالم

جب سے مہماں ہوئے ہیں وہ دل میں، دل مرا بن گیا ہے مدینہ


ہر خطا پرمری چشم پوشی ہرطلب پرعطاؤں کی بارش

مجھ گناہ گار پرکس قدرہیں مہرباں تاجدارِ مدینہ


مجھ کو طوفاں کی موجوں کا کیا ڈر یہ گزر جائیں گی رخ بدل کر

ناخُدا ہیں مرے جب محمد کیسے ڈوبے گا میرا سفینہ


دولتِ عشق سے دل غنی ہے میری قسمت ہے رشکِ سکندر

مدحتِ مصطفٰی کی بدولت مل گیا ہے مجھے یہ خزینہ

شاعر کا نام :- سکندر لکھنوی

نعت کے صحیفے ہیں

وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

ہے سکونِ قلب کا سامان نعتِ مصطفی

دیارِ طیبہ میں کچھ مسافر کرم کی لے کر ہوس گئے ہیں

شوقِ طیبہ میں بے قرار ہے دل

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر

میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

ئیں کوئی اوقات او گنہار دی

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول