میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

میں بندہ آ صی ہوں خطا کار ہوں مولا

یکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولا


وابستہ ہے امید میری تیرے کرم سے تیرا ہوں

فقط تیرا پرستار ہوں مولا


میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

لیکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولا


پھر تم میرے ایمان کو توانائی عطا کر

برسوں نہیں صدیوں سے میں بیمار ہوں مولا


میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

لیکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولا


باہر کے اجالے مجھے کیا راہ سجھائیں

اندر کے اندھیروں میں گرفتار ہوں مولا


میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

لیکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولا


اک تیرا اشارہ ہو اور آسان ہو مشکل

اک لہر اُٹھےاور میں اس پار ہوں مولا


میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

لیکن تیری رحمت کا طلبگار ہوں مولا

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

نہ چھوٹے مجھ سے کبھی یہ اساس یا اللہ

ارضِ طیبہ میں ہو تدفین خداوندِ کریم

اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار

ہے تِرے واسطے سب حمد و ثنا یا اللہ

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

اللہ ہو اللہ ہو مالک الملک لا شریک لہ

لہندے چڑھدے میں جس پاسے اپنی نظر اٹھاواں

بندہ میں عاجز گنہ گار تیرا کریں اپنے فضل دا دان سائیاں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے