مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

ترے حبیب کے روضے کی حاضری مانگوں


ہو میرے دیدۂ دل میں تیرے کرم کی ضیا

جبیں کے سجدوں میں یا رب میں چاندنی مانگوں


جو تیرے نام پہ نکلے وہ سانس دے مجھ کو

جو تیری یاد میں گزرے وہ زندگی مانگوں


میں زندگی کے نشیب و فراز میں ہر دم

تیرے کرم تیری رحمت کی بھیک ہی مانگوں


میرے چمن پہ رہیں سائے ابر رحمت کے

میں ڈالی ڈالی چمن کی ہری بھری مانگوں


زباں کھلے تو خدایا تیری ثناؑ کے لئے

میں تیرا بندہ ہوں تیری ہی بندگی مانگوں


نواز اپنے کرم سے سدا نیازیؔ کو

بفیض سرور عالم تری خوشی مانگوں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

اللہ ہو اللہ ہو مالک الملک لا شریک لہ

لہندے چڑھدے میں جس پاسے اپنی نظر اٹھاواں

بندہ میں عاجز گنہ گار تیرا کریں اپنے فضل دا دان سائیاں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

ہے کرم سب پہ تیرا یا اللہ

اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

مالک الملک لا شریک ہے تو

سب پر فضل و کرم ترا الله