اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

رحمت کی وہ دیکھو ہر جانب چھائی ہے گھٹا اللہ اللہ


منگتوں پہ کرم وہ کرتے ہیں بن مانگے دامن بھرتے ہیں

محفل سے نہ ان کی کوئی بھی مایوس اٹھا اللہ اللہ


معراج کی شب کیا کیا نہ ملا سب کچھ محبوب کے نام ہوا

امت کی شفاعت کا سر پر سہرا بھی سجا اللہ اللہ


میں سر سے پا تک جرم وخطا تو اول و آخر جو دوسخا

تو رحمت عالم شاه امم محبوب خدا اللہ الله


ان سا نہ ملا حامی کوئی ان سا نہ کوئی مونس دیکھا

امت کی بخشش کو ہر دم مصروف دُعا اللہ اللہ


لب پہ ہو نام مدینے کا ہونٹوں پہ ذکر صلی علیٰ

دل کے کبھی ٹوٹے تاروں سے گونجے یہ صدا اللہ اللہ


جا دیکھ ذرا دربار نبی بارات ہے اتری جلووں کی

پُرکیف ہوا اللہ غنی پرنور فضا الله اللہ


کوئی رومی ہے کوئی رازی ہے کوئی جامی اور نیازی ہے

محبوب کے در پر آتے ہیں سب بن کے گدا اللہ اللہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

لہندے چڑھدے میں جس پاسے اپنی نظر اٹھاواں

بندہ میں عاجز گنہ گار تیرا کریں اپنے فضل دا دان سائیاں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

ہے کرم سب پہ تیرا یا اللہ

اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

مالک الملک لا شریک ہے تو

سب پر فضل و کرم ترا الله

کیسے بتلاؤں تم کو کہ میرا ہے مقدر جگایا خدا نے

روے راضی راضی ساتھے تیرا یار اللہ

دَرْد اپنا دے اس قدر یارب