کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آ رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


نظر بھی رکھے، سماعتیں بھی

وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی


جو خانہِ لاشعور میں جگمگا رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں

وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں


جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آ رہا ہے

وہی خدا ہے، وہی خدا ہے


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ

وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلِّمْ


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ

وَعَلَى آلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلِّمْ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

دیگر کلام

میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

اللہ ہو اللہ ہو مالک الملک لا شریک لہ

لہندے چڑھدے میں جس پاسے اپنی نظر اٹھاواں

بندہ میں عاجز گنہ گار تیرا کریں اپنے فضل دا دان سائیاں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

ہے کرم سب پہ تیرا یا اللہ

اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

مالک الملک لا شریک ہے تو

سب پر فضل و کرم ترا الله

کیسے بتلاؤں تم کو کہ میرا ہے مقدر جگایا خدا نے