مالک الملک لا شریک ہے تو

مالک الملک لا شریک ہے تو

تو ہی تو ہے میرے خدا ہر سو


دونوں عالم کا تو ہی مالک ہے

ہر زبان پر صدائے اللہ ہو


بج رہا ہے جو ساز ہستی کا

اسکی خاموشیوں میں تیری نمو


پتہ پتہ کرے ثنا تیری

کر کے شبنم کے پانیوں سے وضو


شاہ رگ سے قریں تیرا مسکن

ہے تیری جستجو مگر ہر سو


دونوں عالم میں رنگ تیرا ہے

پھول کلیوں میں ہے تیری خوشبو


ذرہ ذرہ ہے تیرا ہی ساجد

تو ہے مسجود لاشریک لہ


دل کی دھڑکن کرے تیری تسبیح

تیرے دم سے میری رگوں میں لہو


زندگی کوئی دم کا میلہ ہے

کر نیازی تو اللہ اللہ ہو

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

بندہ میں عاجز گنہ گار تیرا کریں اپنے فضل دا دان سائیاں

مرے کریم ترے در کی چاکری مانگوں

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

ہے کرم سب پہ تیرا یا اللہ

اے تشنہ لبو پھر ہم پہ ہوا ہے لطف خد اللہ اللہ

مالک الملک لا شریک ہے تو

سب پر فضل و کرم ترا الله

کیسے بتلاؤں تم کو کہ میرا ہے مقدر جگایا خدا نے

روے راضی راضی ساتھے تیرا یار اللہ

دَرْد اپنا دے اس قدر یارب

روشن جہاں میں ہر جا پاتا ہوں نور تیرا