تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

نہیں تیرا ہمتا خدائے محمدﷺ


تجھے حمد زیبا خدائے محمدﷺ

تو بے مثل و یکتا خدائے محمدﷺ


سزاوارِ حمد و ثنا ذات تیری

تجھے حمد ہے یا خدائے محمدﷺ


تو مالک ہے سارے جہانوں کا مولی

تو رحمان بھی یا خدائے محمدﷺ


تو روزِ جزا کا ہے مالک خدایا

تِرا سب پہ قبضہ خدائے محمدﷺ


ہمیشہ کریں ہم تِری ہی عبادت

تو معبود سب کا خدائے محمدﷺ


مدد چاہیں تجھ سے ہی شام و سحر ہم

تو ناصر ہمارا خدائے محمدﷺ


چلا سیدھا رستہ ہمیں، اور اُن کا

کرم جن پہ تیرا خدائے محمدﷺ


غضب جن پہ تیرا جو بہکے ہوئے ہیں

نہیں اُن کا رستہ خدائے محمدﷺ


ہے معبود بھی اور مسجود بھی تو

تجھے زیب سجدہ خدائے محمدﷺ


شفیقؔ اور توصیف تیری کرے کیا

ہے عاجز یہ بندہ خدائے محمدﷺ

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

آستاں ہے یہ کس شاہِ ذیشان کا مرحبا مرحبا

سجود فرض ہیں اظہارِ بندگی کے لئے

آگئے ہیں مصطَفیٰ صلِّ علٰی خوش آمدید

یوں تو سارے نبی محترم ہیں مگر سرورِ انبیاء تیری کیا بات ہے

میں شہنشاہِ ؐ دو عالم کے پڑا ہوں

رُوح کی تسکیں ہے ذِکر ِ احمدؐ ِ مختار میں

دل نے بڑی دانائی کی ہے تیرا دامن تھام لیا ہے

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں

ریت صحراؤں کی‘ تپتی ہے تو چِلّا تی ہے :