ساری تنویروں کی تنویر خداوندِ کریم
تیری عظمت تِری توقیر خداوندِ کریم
آنسوئوں کی مِرے زنجیر خداوندِ کریم
کردے رحمت سے بغل گیر خداوندِ کریم
شہد و زیتون سی نعمت سے نوازا تو نے
تو نے بخشے ہمیں انجیر خداوندِ کریم
مجھ سے نا اہل و گنہگار سے ممکن ہی نہیں
حمد تیری تِری توقیر خداوندِ کریم
نیکیوں کا ہمیں دے دیتا ہے بدلہ فوراً
تو نہیں کرتا ہے تاخیر خداوندِ کریم
تیرے محبوب کی عظمت پہ اگر آنچ آئے
میرے ہاتھوں میں ہو شمشیر خداوندِ کریم
دیکھ کر رحمتِ عالم کا وسیلہ آئی
وجد کرتی ہوئی تاثیر خداوندِ کریم
مجھ کو جنت بھی عطا کرنا تو ایسی جنت
ہوں جہاں ساتھ مِرے پیر خداوندِ کریم
پھر مدینے کو پہنچ جائے شفیقِؔ عاصی
پھر چمک اُٹھے یہ تقدیر خداوندِ کریم
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- متاعِ نعت