اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار

اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار

مجھ کو بھی گِرہِ شام و سحر کھولنا سکھا


پلکوں پہ میں بھی چاند ستارے سجا سکوں

میزانِ خس میں مجھ کو گہر تولنا سکھا


اب نہ ہر ذائقے ہیں زبانِ حروف کے

اِن ذائقوں میں ”خاکِ شفا“ گھولنا سکھا


دل مبتلا ہے کب سے عذابِ سکوت میں

تُو ربِّ نطق و لب ہے، مجھے ”بولنا“ سکھا

شاعر کا نام :- محسن نقوی

کتاب کا نام :- موجِ ادراک

دیگر کلام

میرے خیال و خواب کو اپنا خیال بخش

لطف تیرا تِرا کرم اللہ اللہ

ساری تنویروں کی تنویر خداوندِ کریم

نہ چھوٹے مجھ سے کبھی یہ اساس یا اللہ

ارضِ طیبہ میں ہو تدفین خداوندِ کریم

اے عالمِ نجوم و جواہر کے کِردگار

ہے تِرے واسطے سب حمد و ثنا یا اللہ

تو بے مثل ایسا خدائے محمدﷺ

میں بندہ آصی ہوں خطا کار ہوں مولا

اللہ ہو اللہ ہو مالک الملک لا شریک لہ

لہندے چڑھدے میں جس پاسے اپنی نظر اٹھاواں