رب کا یہ سب ہے کرم دل کی فضا کیف میں ہے

رب کا یہ سب ہے کرم دل کی فضا کیف میں ہے

پھول جو دل کے گلستاں میں کِھلا کیف میں ہے


فضلِ رب ہوگیا آقاﷺ کی دُعاؤں کے سبب

غزوئہ بدر میں رحمت کی گھٹا کیف میں ہے


حق کا محور ہے صداقت کا امیں ہے قرآں

آج ہر سمت ہی مولا کی صدا کیف میں ہے


طوفِ کعبہ کے صِلے میں جو مِلا ہے مجھ کو

وہ صِلا کیف میں ہے اور وہ عطا کیف میں ہے


ایڑیاں رگڑی تھیں جس بچے نے اس کے قرباں

غور سے دیکھو ذرا آبِ شفا کیف میں ہے


رحمتِ رب سے نہ مایوس ہو اے بندئہ رب

سُن کے پیغامِ خدا، آج خطا کیف میں ہے


جس کو اعزاز مِلا ہے وہ لباسِ کعبہ

غور سے دیکھو اے طاہرؔ وہ رِدا کیف میں ہے

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

کاروانِ زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

شب ِ انتظار کی بات ہُوں غمِ بر قرار کی بات ہُوّں

بنا چار تنکوں کا آشیاں کہ تڑپ تڑپ اٹھیں بجلیاں

مَیں جھُوم کے اُٹّھا ہوں

سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

اک لطیف بات ہو گئی

س میں سات سمندر معرفت الف اللہ کی کشتی

نمی دانم مقامِ مرشد و مولائے من بابا

صبیح رحمانی کے حمدیہ ہائیکو اور اشعار

اللہ کرے نصیب ترے خرقہ و کُلاہ