اک لطیف بات ہو گئی

اک لطیف بات ہو گئی

میری بھی نجات ہو گئی


وہ جو مصطفٰی کے ہو گئے

ان کی کائنات ہو گئی


وہ آنکھیں کھول دیں تو دن بنے

بند کریں تو رات ہو گئی


رب سے رب کے پیارے یار کی

ہمارے بارے بات ہو گئی


اُن کا نام سن کے اُن کے نام

میری کل حیات ہو گئی


راہ تکتے تکتے آپ کی

زندگی کی شام ہو گئی


بولا رب سجا کے خلد کو

یار کی زکوٰۃ ہو گئی


فرقِ مومن منافقاں

مرتضٰی کی ذات ہو گئی


دلیلِ زندگی حسینیت

یزیدیت کو مات ہو گئی

دیگر کلام

شب ِ انتظار کی بات ہُوں غمِ بر قرار کی بات ہُوّں

بنا چار تنکوں کا آشیاں کہ تڑپ تڑپ اٹھیں بجلیاں

مَیں جھُوم کے اُٹّھا ہوں

سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

رب کا یہ سب ہے کرم دل کی فضا کیف میں ہے

س میں سات سمندر معرفت الف اللہ کی کشتی

نمی دانم مقامِ مرشد و مولائے من بابا

صبیح رحمانی کے حمدیہ ہائیکو اور اشعار

اللہ کرے نصیب ترے خرقہ و کُلاہ

ربودہ فراق تو از من قرارم