اک لطیف بات ہو گئی
میری بھی نجات ہو گئی
وہ جو مصطفٰی کے ہو گئے
ان کی کائنات ہو گئی
وہ آنکھیں کھول دیں تو دن بنے
بند کریں تو رات ہو گئی
رب سے رب کے پیارے یار کی
ہمارے بارے بات ہو گئی
اُن کا نام سن کے اُن کے نام
میری کل حیات ہو گئی
راہ تکتے تکتے آپ کی
زندگی کی شام ہو گئی
بولا رب سجا کے خلد کو
یار کی زکوٰۃ ہو گئی
فرقِ مومن منافقاں
مرتضٰی کی ذات ہو گئی
دلیلِ زندگی حسینیت
یزیدیت کو مات ہو گئی
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ