سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

سرِ دُنیا رہے گا تو سدا کیا

نہیں سنتا ہے تو دل کی صدا کیا


فقیرِ شہر کی یہ ہے صدا کیا

خدا کا گھر بھی ہوتا ہے بھلا کیا


یہ کہہ کر مطمئن کوئی ہوا کیا

ہم اُس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا


مرے رب کا یہ فرمانِ مبیں ہے

ارے مشرک کا دیں سے واسطہ کیا


کوئی دیوانہ سب سے پوچھتا ہے

تجھے ہے شہرِ مکّہ کا پتا کیا


گویّا کوئی حمد و نعت کا تو

ہمارے کانوں میں رس گھولتا کیا


جو کہتا ہے یہاں ہم کو مِلا کیا

وہ ناشکرا ہے اُس کا بولنا کیا


فقط یہ اہلِ دل ہی جانتے ہیں

اے طاہرؔ! حمد کا ہے سلسلہ کیا

شاعر کا نام :- طاہر سلطانی

دیگر کلام

مَیں نعرہ مستانہ، مَیں شوخئِ رِندانہ

کاروانِ زندگی پیہم رواں ہے صبح و شام

شب ِ انتظار کی بات ہُوں غمِ بر قرار کی بات ہُوّں

بنا چار تنکوں کا آشیاں کہ تڑپ تڑپ اٹھیں بجلیاں

مَیں جھُوم کے اُٹّھا ہوں

رب کا یہ سب ہے کرم دل کی فضا کیف میں ہے

اک لطیف بات ہو گئی

س میں سات سمندر معرفت الف اللہ کی کشتی

نمی دانم مقامِ مرشد و مولائے من بابا

صبیح رحمانی کے حمدیہ ہائیکو اور اشعار