انسان کو انسان بناتی ہے حدیث

انسان کو انسان بناتی ہے حدیث

پیغام شرافت کا سناتی ہے حدیث


ایمان کی تفصیل سے احکام تلک

قرآن کا آئینہ دکھاتی ہے حدیث


وہ نطق جو ہے وحیِ خدا کا حامل

اس نطق کو الفاظ میں لاتی ہے حدیث


سیرت کے چمن میں کھلے غنچوں کے طفیل

خوشبوئے نبی ہم کو سنگھاتی ہے حدیث


میثاقِ ازل ہو کہ ہو محشر کا بیاں

پل پل کی خبر ہم کو سناتی ہے حدیث


کچھ لوگ بنے پھرتے ہیں یاں اہل حدیث

چہرے سے نقاب ان کے اٹھاتی ہے حدیث


فرمانِ نبی پر جو عمل کرتے ہیں

مژدہ انھیں جنت کا سناتی ہے حدیث


گُن جن کے گا رہا ہوں یہ ہے انھیں کی رحمت

ایماں کی نئی شمعیں جلاتی ہے حدیث

کتاب کا نام :- بعد از خدا

یا رب! ملی مجھے یہ نوا تیرے فضل سے

ہرکسی کو ہو بقدر ظرف عرفانِ رسول

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

لب پر نعتِ پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے

میراں شاہِ جیلانی پیر

میں چھٹیاں غم دیاں نت روز پاواں کملی والے نوں،

خوشا وہ دن حرم پاک کی فضاؤں میں تھا

اےحسینؑ ابنِ علی ؑ نورِ نگاہِ مصطفیٰﷺ

کالی کملی والے