معیارِ اہلِ دین ہےاُسوہ حضور ﷺکا

معیارِ اہلِ دین ہےاُسوہ حضور ؐکا

اور روحِ اصلِ دین ہے خُطبہ حضورؐ کا


جو کچھ بھی ہے جہاں بھی ہے سب ان کے دم سے ہے

یہ ساری کائنات ہے صدقہ حضور ﷺ کا


اللہ خود ہے واصفِ اوصاف مصطفےٰؐ

قرآن ِ پاک کیا ہے قصیدہ حضورؐ کا


سر مہ کروں میں آنکھوں کا قدموں کی دھول کو

پا جاؤں میں جو نقشے کفِ پا حضورؐ کا


کیا جانے کیسی ہوں گی وہ روشن بصا رتیں

دیکھا جنہوں نے خود رخِ زیبا حضور ؐ کا


اقباؔل دو گھروں کا پتہ دل پہ نقش ہے

کعبہ خدا کا گھر ہے مدینہ حضورؐ کا


معیار ِ اہلِ دین ہے اسوہ حضورﷺ کا

اور روحِ اصلِ دین ہے خُطبہ حضورﷺ کا

شاعر کا نام :- نامعلوم

جہاں روضہء پاک خیرالورا ہے وہ جنت نہیں ہے ‘ تو پھر اور کیا ہے

آہ! رَمضان اب جا رہا ہے

ہے کلامِ الہٰی میں شَمس و ضُحٰے

خود ہی تمہید بنے عشق کے افسانے کی

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

لطف و کرم کی خوشبو

کیسے لڑیں گے غم سے، یہ ولولہ ملا ہے

میں قرآں پڑھ چکا تو اپنی صورت

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

اے ربِّ نوا ڈال دے دامن میں نئی نعت