اے ربِّ نوا ڈال دے دامن میں نئی نعت

اے ربِّ نوا ڈال دے دامن میں نئی نعت

معمورہء احساس کو مہکاتی ہوئی نعت


درکار ہے ٹھیرے ہوئے جذبات کو مہمیز

یہ کام جو کر پائے ہو اب ایسی کوئی نعت


کر دے جو قریں ذاتِ رسوؐلِ دوسرا سے

ہے میری نگاہوں میں وہی نعت بڑی نعت


جب ناقہ قُبا سے تھا مدینے کو روانہ

اس منظرِ پاکیزہ سے ضو ریز رہی نعت


جلوے تھے جب اس نورِ مجسم کے ہویدا

اس عہدِ مقدس کی ہے تصویر گری نعت


حجرے سے وہ سرکارؐ کا مسجد میں نکلنا

اس لمحے میں ہو کاش رچی اور بسی نعت


حناّنہ کو سرکارؐ جو دیتے تھے تسلیّ

اس لطف سے آرستہ ہوجائے کوئی نعت


جب زید و بلال آتے تھے آقاؐ کے جلو میں

کچھ دیر تو اس وقت کو ٹھہرائے کبھی نعت


تائب گلِ تقدیس کھلاتی ہی رہے گی

گلزارِ وطن میں ہے نسیمِ سحری نعت

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

اے مدینے کے تاجدار تجھے

حبیبِ ربِ کریم آقاؐ

اتنی تیز چلے آندھی

شرمِ عصیاں سے اٹھتی نہیں ہے جبیں

آئے وہ اور ملی تازگی تازگی

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

دے تبسم کی خیرات ماحول کو

جذبہ ِ عشق ِ سرکارؐ کام آگیا

یارب ‘ مرے وطن کو اِک ایسی بہار دے

یامصطَفٰے عطا ہو اب اِذن، حاضِری کا