یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

دامن میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے


ملتی نہ اگر بھیگ حضور آپ کے در سے

اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے


بے دام ہی بکِ جائیں گے دربارِ نبی میں

اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے


ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا

سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے


وہ چاہیں بلالیں جسے یہ ان کا کرم ہے

بے اذِن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے


خالد یہ تقدس ہے فقط نعت کا ورنہ

محشر میں ترے وارے نیارے نہیں ہوتے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کم نصیبوں کو ملے نوری سہارا یا نبیؐ

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

بلا لو پھر مجھے اے شاہِ بحرو بَر مدینے میں

کِس نے پایا ہے جہاں کی رہنمائی کا شرف

سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا

خرد کا اصل یہی ہے کہ ہے رجیم و لعین

طہٰ دی شان والیا عرشاں تے جان والیا

آیا ہے بُلاوا پِھر اِک بار مدینے کا

بیکسوں سے ہے جنہیں پیار وہی آئے ہیں

اللہ نے یوں شان بڑھائی ترے در کے