حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضورؐ ہی کے کرم سے بنی ہے بات میری

حضور ؐپر ہو فدا ساری کائنات میری


انہی کی یاد میں رو رو کے دن گزارا ہے

اُنہی کے ذکر سے روشن ہوئی ہے رات میری


حضورؐ ہی کا تصور میری عبادت ہے

حضورؐ کے ہی وسیلے سے ہے نجات میری


درِ حبیبؐ سے ہستی کو مل گیا عنواں

وگرنہ کون ہو ں میں اور کیا ہے ذات میری


نکل رہے ہیں جو یاد ِ رسولؐ میں آنسو

یہی درود میرا ہے یہی صلٰوۃ میری

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- ذِکرِ حبیب

اللہ ویکھاوے سب نوں

بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ

یکتا ہے ترا طرزِ عمل ، احمدِؐ مرسل

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم

مُشتِ گل ہُوں وہ خرامِ ناز دیتا ہے مُجھے

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

جوارِ زندگی میں بھی تری خوشبو

مِل گئے گر اُن کی رحمت کے نقوش

سخنوری میں زیر اور زبر کہے علیؑ علیؑ