بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

بلغ العلی جو کبھی کہا تو فلک پہ فکر ہوئی رسا

کشف الدجیٰ میں سخن کیا ، تو ہر ایک حرف چمک اُٹھا


حسّنت جمیع بیاں ہوا ، تو عمل کو حُسنِ عمل ملا

صلّوا علیہ و آلہٖ جو سنا ، تو سر کو جھکا لیا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل

گل و لالہ کی تحریروں میں بس فکرِ رسا تُو ہے

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

توں ایں ساڈا چین تے قرار سوہنیا

سر نامہ جمال مدینہ رسُول کا

جس سے دونوں جہاں جگمگانے لگے

معصومیت کا ہالا بچپن مرے نبیؐ کا

آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا

ذوقِ دیدار اسے کیوں نہ ہمارا ڈھونڈے