کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

کوئی ہے کہاں جو بتا سکے ، بلغ العلی بکمالہ ٖ

کوئی آنکھ پردہ ہٹا سکے ، کشف الدجیٰ بجمالہٖ


کوئی ایسا ہے نہ کبھی ہوا ، حسنت جمیع خصالہٖ

کہا جس نے وہ بھی بلند ہوا ، صلّوا علیہ وآلہٖ

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

اے شاہؐ ِ دیں ! نجات کا عنواں ہے تیری یاد

مرا عقیدہ ہے بعدِ محشر فلک پہ یہ اہتمام ہوگا

اس کی طرف ہوا جو اشارہ علیؓ کا ہے

رسولِ خدا کی غلامی میں کیا ہے

تیری ہی ذات اے خدا اصلِ وجُودِ دوسرا

ماہِ تاباں سے بڑھ کر ہے روشن جبیں

یَا نَبِیْ سَلَامٌ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلْ سَلَامٌ عَلَیْکَ

زینبؑ، نبیؐ کا ناز، اِمامت کی آبرُو

الہامِ نعت ہوتا ہے چاہت کے نور سے