ستارے نہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہے

ستارے نہ شمس و قمر ڈھونڈتی ہے

محمد کا روضہ نظر ڈھونڈتی ہے


وہ گنبد وہ جالی ، وہ در ڈھونڈتی ہے

یہ منظر مری چشم ِ تر ڈھونڈتی ہے


مدینے سے آئے صدا مرحبا کی

زباں نعت میں وہ اثر ڈھونڈتی ہے


مری چشم ہر چشمہء تیرہ شب میں

مدینے کا نورِ سحر ڈھونڈتی ہے


مری روحِ بیتاب اور جانِ مضطر

دیارِ محمد میں گھر ڈھونڈتی ہے


تڑپتی ہے جب روح چلئے مدینے

تو پرواز کو بال و پَر ڈھونڈتی ہے


ادیبؔ ان کی نعتیں اِدھر جب ہے لکھتا

مجھے ان کی رحمت اُدھر ڈھونڈتی ہے

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

معصومیت کا ہالا بچپن مرے نبیؐ کا

یہ دشت یہ دریا یہ مہکتے ہوئے گلزار

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

مرے دل میں ہے آرزوئے مُحمَّدؐ

اللہ ہو اللہ ہو بندے ہر دم اللہ ہو

درِ اقدس پہ جا کر ہم

منکر ختم نبوت! غرق ہو

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

جو فردوس تصور ہیں وہ منظر یاد آتے ہیں