جب وہ سفر پر جایا کرتے

جب وہ سفر پر جایا کرتے

سر پر بادل سایہ کرتے


ان کا نام لبوں پر آئے

میٹھا میٹھا منہ ہوجائے


ان کے بول بہاروں جیسے

اور اصحاب ستاروں جیسے


ان سا پیارا اور نہ کوئی

ان سے بچھڑ کر لکڑی روئی


ان کی ذات اک شہر نرالا

علم اس شہر کا رہنے والا


کیسے لوگ تھے مکے والے

روح کے اندھے دل کے کالے


راس نہ آیا انہیں اجالا

چاند کو شہر بدر کر ڈالا


جس بنائے چاند ستارے

روشنیون کے چشمے سارے


اس نے انہیں پسند کیا ہے

ان کا ذکر بلند کیا ہے


صادق اور امین وہی ہیں

طہَ اور یسین وہی ہیں


مولا کی پہچان وہی ہیں

سب سے بڑے انسان وہی ہیں


وہ مہمان عرش معلی

شان محمد اللہ اللہ


رحمت ان کی عالم عالم

صلی اللہ علیہ و سلم

شاعر کا نام :- انور مسعود

راضی جنہاں گنہگاراں تے حضور ہوگئے

دُور کر دے مرے اعمال کی کالک

ہر ایک پھول نے مجھ کو جھلک دکھائی تری

اے ختم رُسل مکی مدنی

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے

مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں

ثانی ترا کونین کے کشور میں نہیں ہے

اللہ! کوئی حج کا سبب اب تو بنا دے

جب مسافر کے قدم رک جائیں

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا