کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

کیامیسر ہے ، میسر جس کو یہ جگنو نہیں

نعت کیا لکھے گا جس کی آنکھ میں آنسو نہیں


اللہ اللہ رحمۃُ‘ لِلّعالَمینی آپؐ کی

آپ جیسا دہر میں کوئی ملائم خو نہیں


اسم احمدؐ سے مہک اُٹھی ہے بزم کائنات

گلشنِ تخلیق میں ایسی کوئی خوشبو نہیں


اک یہی نسخہ توجملہ علّتوں کا ہے علاج

آپ کے پیغام میں کس درد کا دارو نہیں


اللہ اللہ مصطفیؐ کی سیرت و کردار کا

کون سا پہلو ہے جس میں خیر کاپہلو نہیں

شاعر کا نام :- انور مسعود

شاہِ گردُوں مقام عرش خرام

ہمیں عظمتوں کا نشاں مل گیا ہے

(بحوالہ معراج)اور ہی کچھ ہے دو عالَم کی ہَوا آج کی رات

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے

خیر کی خیرات بھی خیر الورٰی

اپنے دامانِ شفاعت میں چھُپائے رکھنا

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

سرکار غوثِ اعظم نظرِ کرم خدارا