زباں پر ہے نام اُس حیات آفریں کا
جو تنہا ہے روزی رساں عالمیں کا
وہ ربّ المشارق، وہ ربّ المغارب
وہی نور ہے آسمان و زمیں کا
تحیّات زیبا اُسی کے لیے ہیں
جو فرماں روا ہے یسار و یمیں کا
وہی ظلمتوں میں دکھاتا ہے راہیں
سہارا وہی قلبِ اندوہ گیں کا
پہاڑوں کو روئیدگی اُس نے بخشی
ہرا ہے شجر اُس سے جان ِ حزیں کا
ہے الحمد ایمان کا حرفِ اوّل
یہی تو ہے سررشتہ یائے یقیں کا
رسول اور نبی بھیج کر اس نے تائب
دیا درس دنیا کو توقیرِ دیں کا
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب