زمانے پہ چھائی ہے رحمت خدا کی

زمانے پہ چھائی ہے رحمت خدا کی

ہر اک شے سے ظاہر ہے قدرت خدا کی


رواں حکم اس کا زمیں پر فلک پر

دل و جاں پہ بھی ہے حکومت خدا کی


سخاوت کی اک موج سارے سمندر

عیاں ذرّے ذرّے سے وسعت خدا کی


چمن کی ہواؤں میں ہے اس کی خوشبو

جھلکتی ہے پھولوں میں رنگت خدا کی


بشر اس کے آگے نہ کیوں سر جھکائے

کہ دیتی ہے عظمت اطاعت خدا کی


خدائی میں ہیں رنگ وحدت کے سارے

بیاں کیسے تائب ہو عظمت خدا کی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

ہے اک آشوبِ مسلسل یہ اندھیروں کا نزول

اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

راحت ِقلبِ غریباں

میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ

مرا پیمبر عظیم تر ہے

الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ

آگیا ہے چین دل کو در تمھارا دیکھ کر

گدائے کوئے حبیبؐ ہوں ملا ہے کیا دم بدم نہ پوچھو