ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے میں مدحِ خیرالا نام لکھوں

ادب سے چوموں قلم کو پہلے ، درود لکھوں سلام لکھوں


اسی میں گزرے حیات میری ، یہی سہارا ہو زندگی کا

کتابِ ہستی کے ہر ورق پر میں پیارے آقا کا نام لکھوں


ثنا نگاری بھی اوج پر ہو، بیاں کروں آپ کی میں سیرت

کہ جس میں حسّان کی مہک ہو، کوئی تو ایسا کلام لکھوں


کرم ہو میرے کریم کا توعطا ہو رزقِ سخن کی دولت

قصیدہ ان کا ولا کی خوشبو میں گوندھ کر صبح و شام لکھوں


اشارہ کر دیں قمر کو توڑیں ، وہ ڈوبے سورج کو چاہیں موڑیں

وہ پتھروں کو پڑھائیں کلمہ ، یہ معجزے بھی تمام لکھوں


بڑھائی خالق نے شان ان کی ، وہ شافعِ امّتاں ہوئے ہیں

نبی ہیں سب ان کی اقتدا میں ، اُنہیں میں سب کا امام لکھوں


بلا لیں گر ناز کو مدینے تو ایک ہی التجا ہے میری

وہیں پہ بن جائے میرا مدفن، وہیں ہو میرا قیام لکھوں

شاعر کا نام :- صفیہ ناز

کتاب کا نام :- شرف

نبیؐ کا نام بھی آرام جاں ہے

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی

زندگی میری ہے یارب یہ امانت تیری

ئیں کوئی اوقات او گنہار دی

صد شکر کہ یوں وردِ زباں حمدِ خدا ہے

نعمتِ بے بدل مدینہ ہے

چلو دیار نبیﷺ کی جانب