کرم کی روئیداد آپ ہیں

کرم کی روئیداد آپ ہیں

حضور زندہ باد آپ ہیں


مجھے قضا کا کوئی ڈر نہیں

اگر قضا کے بعد آپ ہیں


برائے عشق ہم ہیں ناصحو !

برائے اجتہاد آپ ہیں


نہ کیوں مطافِ خلد ہو یہ دل

جو دل کی جائیداد آپ ہیں


اے آرزوئے حُسنِ کائنات

دلِ حزیں کی یاد آپ ہیں


اے بوسہ گاہِ رونقِ ارم

نگاہ کی مراد آپ ہیں


اے کعبہِ تبسمِ جہاں

کرے جو دل کو شاد، آپ ہیں

حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

بطحا سے آئی، اور صبا لے گئی مجھے

بے خود کئے دیتے ہیں انداز حجابانہ

پہنچوں مدینے کاش!میں اِس بے خودی کے ساتھ

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

چلّیے مدینے سارے چھڈ گھر بار دئیے

سارا پیار زمانے دا اودے پیار توں وار دیاں

تو امیرِ حَرمُ مَیں فقیرِ عَجم

خدا کا ذکر کرے ذکرِ مصطفٰی ﷺ نہ کرے