حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

حسینؑ ابنِ علی تجھ پر شہادت ناز کرتی ہے

ولایت ناز کرتی ہے رسالت ناز کرتی ہے


کٹے بازو تو مشکیزہ اُٹھایا جس نے دانتوں سے

سخی عباسؑ کی جُرات پر ہمت ناز کرتی ہے


ہزاروں اشقیا کے جو نہ وہ نرغے میں گھبرایا

علی اکبر ؑ کی جُرات پر شجاعت ناز کرتی ہے


سنانِ نوک پر جس نے تلاوت کی ہے قرآن کی

اسی کربل کے قاری کی تلاوت ناز کرتی ہے


جنہوں نے دین کی خاطر گلے کر بل میں کٹوائے

تو ایسے سب شہیدوں پر شہادت ناز کرتی ہے


کیا تیغوں کی چھاؤں میں جو سجدہ تو کربل میں

تیرے اُس ایک سجدے پر عبادت ناز کرتی ہے

شاعر کا نام :- نامعلوم

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

ناؤ تھی منجدھار میں تھا پُر خطر دریا کا پاٹ

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

آو کہ ذکر حسن شہ بحر و بر کریں

میٹھا مدینہ دور ہے جانا ضَرور ہے

مل گئی بھیک آپؐ کے در کی

وسے تیرا دربار پیا پا جھولی خیر فقیراں نوں

سچی بات سکھاتے یہ ہیں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

کیوں مجھ پہ نہ رحمت کی ہو برسات مسلسل