تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

تو روشنی کا پھول ہے یا ایہاا لرسولؐ

تو آخری رسولؐ ہے یا ایہا الرسولؐ


ساعت ہر آنے والی ہے بہتر ترے لیے

تو کس لیے ملول ہے یا ایہا الرسولؐ


پاکیزہ کرنے والا ہے تو ہی نفوس کا

تو رہبرِ عقول ہے یا ایہا الرسولؐ


کافی ہے تیری شرع ہر اک عہد کے لیے

تو سر بسر اصول ہے یا ایہا الرسولؐ


جو تیرے کاروان کے قدموں کی دین ہے

سرمہ مرا وہ دُھول ہے یا ایہا الرسولؐ


آشوب میں بھی ہے تری امت جو سُرخُرو

تیری دعا قبول ہے یا ایہا الرسولؐ


تائبؔ ترے حضور جو لا یا ہے بہرِ نذر

وہ الفتِ بتول ہے یا ایہا الرسولؐ

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

حضور! ایسا کوئی انتظام ہو جائے

اکھیاں دے نیر جدائی وچہ دن رات وگائے جاندے نیں

جہاں ہے منور مدینے کے صدقے

اے خدا! اپنے نبی کی مجھے قربت دے دے

آبروئے زمین

انبیا کے سروَر و سردار پر لاکھوں سلام

تھی جس کے مقّدر میں گدائی ترے در کی

پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب

خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں

سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے