خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں

خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں

جو نجات کے انہیں مژدے سنائے جاتے ہیں


میں ایسے در کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے

جہاں فقیر بھی سُلطاں بنائے جاتے ہیں


نبی کے نور کا صدقہ ہے جاری و ساری

کہ اَب بھی دونوں جہاں جگمگائے جاتے ہیں


کسی کی یاد کا ایسا صَلہ نہیں مِلتا

وہ میرے دِل کو مدینہ بنائے جاتے ہیں


دیا ہے یہ بھی قرینہ تری محبت نے

ہر ایک غم کو ترا غم بنائے جاتے ہیں


عجیب ڈھنگ ہے مَحشر میں پردہ پوشی کا

کہ بے حِسَاب ہمیں بخشوائے جاتے ہیں


وہ سُن رہے ہیں یقیناً اسی تو قع پَر !

فسانہ غمِ ہستی سُنائے جاتے ہیں


نہیں ہے اَور کوئی چیز بھی کہ نذر کریں

ہمارے پاس ہیں آنسو بہائے جاتے ہیں


ضرور پہنچیں گے خالِدؔ ہم اپنی منزل تک

سر ان کے نقشِ قدم پر جھکائے جاتے ہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

آپؐ کی نعتیں میں لکھ لکھ کر سناؤں آپؐ کو

مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے

یوں تو سارے نبی محترم ہیں

تیری ہی ذات اے خدا اصلِ وجُودِ دوسرا

نور کی شاخِ دلربا اصغر

زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے

میں خاکسار بھلا کس شمار میں یارب

راستے صاف بتاتے ہیں کہ آپؐ آتے ہیں

کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی

نہ ہوتا در محمدّؐ کا تو دیوانے کہُاں جاتے