باخدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

باخدا بہرِ شفاعت نہ خزینے جوڑے

میں نے بس مدحِ پیمبر کے نگینے جوڑے


بالیقیں پائے گا رب سے وہ معافی کی سند

ہاتھ مجرم نے اگر جا کے مدینے جوڑے


بغضِ شیخین پہ کچھ بھی نہ ملے گا تجھ کو

جالیوں سے تو بھلے لاکھ بھی سینے جوڑے


اُن کے نوکر کی خریدی نہ گئی خاکِ قدم

ڈھیر دولت کے بہت تختِ شہی نے جوڑے


عرش کا ارضِ مدینہ سے تقابل کیسا

یہ اٹھاتی ہے ترے بارہ مہینے جوڑے


جن کے دل توڑ دیں مل کر یہ زمانے والے

ماہِ طیبہ انہیں بلوا کے مدینے جوڑے


وہ کسی بغض کے مارے سے نہ ٹوٹیں گے کبھی

جو بنائے ہیں مرے پاک نبی نے جوڑے


جس کو طوفان کی سختی کا تبسم ڈر ہو

کشتئِ آلِ محمد سے سفینے جوڑے

سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا

زندگی یادِ مدینہ میں گزاری ساری

آغوشِ تصوّر میں مدینے کی زمیں ہے

راضی جنہاں گنہگاراں تے حضور ہوگئے

لِکھ رہا ہوں نعتِ سَرور سبز گُنبد دیکھ کر

عربی سلطان آیا

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

جو ہجرِ درِ شاہ کا بیمار نہیں ہے

آمدِ مصطَفیٰ مرحبا مرحبا

السّلام اے سبز گنبد کے مکیں