اے خدائے جمال و زیبائی

اے خدائے جمال و زیبائی

خُوب ہے تیری عالم آرائی


تو کہاں ہے کہاں نہیں ہے تو

محوِ حیرت ہے تابِ گویائی


سب میں موجُود اور سب سے جُدا

کَون سمجھے یہ رازِ تنہائی !


پارہ پارہ قبائے استدلال

ریزہ ریزہ ہے دامِ جویائی


کیا نظر آئے ماسوا کا جہاں

دیکھ کر تیری شانِ یکتائی


یاس میں غم میں اور مشکِل میں

تیری رحمت ہی سب کے کام آئی


اعظؔم اِس نام سے ہَے گلشن میں

زندگی تازگی و رعنائی

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

دیگر کلام

الٰہی کھول دے ہم پر درِ آفاقِ مدحت

متاع ِ اہلِ نظر لا الہ اللہ

روبروئے حرم تیری توفیق سے

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

ذات تیری ہےبرتر و بالا

اے خدائے جمال و زیبائی

لائقِ حمد تری ذات کے محمود ہے تو

خِرد کا شکوہ بجا اپنی نارسائی کا

میری نگاہ سے مرے وہم و گماں سے دُور

ہَے ذِکر ترا گلشن گلشن سُبحان اللہ سُبحان اللہ

تیری ہی ذات اے خدا اصلِ وجُودِ دوسرا