یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


یا رحیم یا کریم

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


اللہ ہو باقی

من کل فانی


یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


نہ کچھ تیرا نہ کُچھ میرا او غافل انسان

سب کجھ جانے جان بوجھ کر بنے ہے کیوں انجان


دارا اور سکندر جیسے شہنشاہ عالیشان

لاکھوں من مٹی میں سو گئے بڑے بڑے سلطان


تیری کیا اوقات ہے بندے کچھ بھی نہیں ہے تو

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے


وہی خدا ہے

تلاش کرنا اُسے بتوں میں


وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں

جو دن کو رات رات کو دن بنا رہا ہے


وہی خُدا ہے

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

تیرا میرا جیون جیسے


جیسے چلتے پھرتے سائے

جوں جوں بھڑتی جائے عمریا


جیون کٹتا جائے

موت کھڑی ہے سر پہ تیرے


جانے کب آجائے

ایک سانس کا پنچھی ہے تو


کون تجھے سمجھائے

رہ جائے گا پنجرہ خالی


اُڑ جائے گی روح

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


تنہا قبر میں ہو گا تیرا کوئی نہ ہوگا میت

اللہ ہی اللہ بول دے بھیا جیون بازی جیت


ڈھلتا سورج روز سنائے تجھ کو فنا کے گیت

نیند سے آنکھیں کھول اے بھیا


کیسی ہے یہ پریت

اللہ تیرا جاگ رہا ہے


اور سوتا ہے تو

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ


یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

شاعر کا نام :- نامعلوم

دیگر کلام

خدائے کون و مکاں سب کا پاسباں تُو ہے

کر مرے تِشنہ ہنر پر بھی کرم یا اللہ

الٰہی کھول دے ہم پر درِ آفاقِ مدحت

متاع ِ اہلِ نظر لا الہ اللہ

روبروئے حرم تیری توفیق سے

یا اللہ اللہ یا اللہ اللہ

ذات تیری ہےبرتر و بالا

اے خدائے جمال و زیبائی

لائقِ حمد تری ذات کے محمود ہے تو

خِرد کا شکوہ بجا اپنی نارسائی کا

میری نگاہ سے مرے وہم و گماں سے دُور