گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی

گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی ، پیر مہرِ علیؒ

عکسِ حیدرؓ کی رخ پر ہے جلوہ گری ، پیر مہرِ علیؒ


پرتوِ خلقِ حسنینؑ و غوث الوریؒ ، مرحبا مرحبا !

حسنِ کردار میں ہیں سراپا علیؓ ، پیر مہرِ علیؒ


ورثۂ فکرِ اجداد کا تُو امیں ، بےشبہ بالیقیں

بانٹ دی فکرِ اجداد کی روشنی ، پیر مہرِ علیؒ


منہ کے بل گر گیا قادیانی لعیں کوئی شک ہی نہیں

اترے میدان میں جونہی آلِ نبیؐ، پیر مہرِ علیؒ


بابو جی ؒ،عبدِ حق ؒ ، لالہ جی ؒ و نصیرؒ، سارے بدرِ منیر

مُشک تقسیم کرتے ہیں سارے ولی، پیر مہرِ علیؒ


تُو سراپا نشانی ہے اسلاف کی،ان کے الطاف کی

ہو وہ علم و عمل یا کہ ہو سادگی، پیر مہرِ علیؒ


ارضِ طیبہ کے راہی چلے گولڑہ جو ہے مسکن ترا

کیونکہ طیبہ کا رستہ ہے تیری گلی، پیر مہرِ علیؒ


بس جلیل اپنی منزل پہ پہنچے وہی حاضری ہو گئی

ہے میسر جنہیں آپ کی رہبری ، پیر مہرِ علیؒ

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- رختِ بخشش

دیگر کلام

یا حسینؑ آپ کی شہادت تو

نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

نِقاب اپنے رُخ سے اٹھا غوثِ اعظم

عرش بر دوش پایانِ حسّان ہے

سِبطِ شہِؐ دیں نازِ حسن پیکرِ تنویر

میرا خواجہ غریب نواز

اے آہ حبیب صاحبِ قبر

قلزمِ تقدیس کی گوہر صفیہ سیدہ

ہے دل میں مرے الفتِ محبُوبِ الٰہی

یا حسین ابنِ حیدر سخی سوہنیاں تیری جرات توں سو سو سلام آکھناں