ایثار کے خلوص کے پیکر تھے گل حسن

ایثار کے خلوص کے پیکر تھے گل حسن

خوشبوئے سادگی سے معطر تھے گل حسن


مینار علم و فن تھے وہ اپنی صفات میں

قامت میں روشنی کے برابر تھے گل حسن


لہجے میں ان کے قوس و قزح کی گھلا وٹیں

رنگوں کے امتزاج کا مظہر تھے گل حسن


تہذیب و آگہی کے سبق اُس زبان پر

دل کی صداقتوں سے منّور تھے گل حسن


کس منہ سے یہ کہوں کہ وہ ہم میں نہیں صبیحؔ

کیسے کہوں کہ ہم کو میسّر تھے گل حسن

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

سندھ کا باغِ جناں ہیں حضرتِ عبد اللطیف

کس کے دل کی ہیں دُعا حضرتِ سچل سرمست

سادات کا نشاں ہیں مشرف حسین شاہ

حُسنِ معنویت میں حُسنِ جاوداں حسّان

فخر تاج سلطاں ہے جب نعال کر مانی

جب پکارا گیا یاعلیؓ یاعلیؓ

حضرت بلالؓ حبشی جو صحرا کی دُھول تھے

معزز ، معطر حسینؓ ابنِ حیدرؓ

ہے کون رونقِ چمن

اللہ کی برہان ہیں اقبالؔ سعیدی