سندھ کا باغِ جناں ہیں حضرتِ عبد اللطیف

سندھ کا باغِ جناں ہیں حضرتِ عبد اللطیف

آفتابِ گُل فشاں ہیں حضرت ِ عبد اللطیف


اہلِ دل کے واسطے اہل نظر کے واسطے

جلوہ گاہِ عارفاں ہیں حضرتِ عبد اللطیف


کیوں نہ روشن ہو زمینِ سندھ تاروں کی طرح

اس زمیں کے آسماں ہیں حضرتِ عبد اللطیف


ذرّہ ذرّہ بھٹ کا گویا ہے لطافت درکنار

لطف کے وہ رازداں ہیں حضرتِ عبداللطیف


اس زمیں پہ کیوں نہ اترائے اے محمد کی ثنا

اس کے پہلے نعت خواں ہیں حضرتِ عبداللطیف


کیا کہے وقتِ زیارت کوئی اپنے دل کی بات

بے زبانوں کی زباں ہیں حضرتِ عبد اللطیف


آلِ اطہر کی مسلسل طاہریت سے صبیحؔ

مظہرِ قدوسیاں ہیں حضرتِ عبد اللطیف

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

تجھے مِل گئی اک خدائی حلیمہ

یا حسین ابن علی تیری شہادت کو سلام

وجہ تسکینِ دل و جان حسینؑ ابنِ علی ؑ

کعبۃاللہ میں ولادت ‘ مرحبا شانِ علی!ؓ

گلشنِ مصطفٰیؐ کی مہکتی کلی

حکایت غمِ ہستی تمام کہتا ہوں

قلادہ شاہِ جیلاں کا گلے میں ڈال رکھا ہے

نظر نواز ہیں دل جگمگا رہے ہیں حسین

شاہِ خیبر شکن کی یاد آئی

طبیعت آج کیوں ایسی رَسا ہے