دی زبان حق نے ثنائے مصطفےٰؐ کے واسطے

دی زبان حق نے ثنائے مصطفےٰؐ کے واسطے

دل دیا حُبِّ حبیبِؐ کبریا کے واسطے


خلد تو گھر ہے غُلامانِ رسول اللہ ؐ کا

اور جہنّم دشمنانِ مصطفےٰؐ کے واسطے


اُن کے در سے کوئی خالی جائے ہو سکتا نہیں

جن کے دروازے کھُلے ہوں ہر گدا کے واسطے


دل میں دردِ مصطفےٰؐ سینے پہ داغِ مصطفےٰؐ

کیا عجب ساماں ملا روزِ جزا کے واسطے


میرے آقا کا مدینہ بھی ہے کیا دار الشفاء

جس جگہ عیسیٰؑ بھی آتے ہیں دوا کے واسطے


کب تلک تڑپے گا فرقت میں تمھاری یا نبیؐ

اب تو اعظمؔ کو بُلا لیجے خداکے واسطے

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ

شرحِ واللّیل ہیں گیسوئے معنبر راتیں،

ماہِ روشن بہارِ عالم

اے ختم رُسل مکی مدنی

اپنے قدموں میں بلا خواجہ پیا خواجہ پیا

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں

حضور آپ آئے تو دل جگمگائے

وچھوڑے دے میں صدمے روز

پھر مدینہ دیکھیں گے، پھر مدینے جائیں گے